پیرہن جسم پہ اور منہ میں نوالا ہوتا
پیرہن جسم پہ اور منہ میں نوالا ہوتا
کاش ہر شخص کے آنگن میں اجالا ہوتا
چھوڑ کر شاخ نہ جاتے یہ پرندے شاید
پیار سے ہم نے اگر ان کو سنبھالا ہوتا
رابطہ توڑ دیا ایک ہی جھٹکے میں کیوں
گفتگو کر کے کوئی حل تو نکالا ہوتا
اتنے رشتوں کو بکھرنے سے بچا سکتے تھے
کاش اس پل کو کسی طرح تو ٹالا ہوتا
مل کے رہتے جو محبت سے سبھی گل اس میں
پھر تو گلشن کا نظارہ ہی نرالا ہوتا
کھو چکے ہوتے اداسی کے سمندر میں ہم
خود کو گر وقت کے سانچے میں نہ ڈھالا ہوتا
ہم بھی اوروں کی طرح وقت پہ سوتے مدھومنؔ
روگ ہم نے جو سخن کا نہیں پالا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.