پل بھر کا بھروسہ نہیں سامان بہت ہے
پل بھر کا بھروسہ نہیں سامان بہت ہے
یہ سوچ کے دل میرا پریشان بہت ہے
شہرت کی زمانے میں تمنا نہ کرو تم
اخلاق ہی انسان کی پہچان بہت ہے
تم کیسے بھلا پاؤ گے بھائی کی محبت
دیوار اٹھا لینا تو آسان بہت ہے
اڑ جائیں گے اک روز یہ لے کر کے قفس بھی
مظلوم پرندوں میں ابھی جان بہت ہے
جس سمت بھی جاؤ گے تمہیں پیار ملے گا
نفرت کا مرے شہر میں فقدان بہت ہے
تہذیب و ثقافت ہمیں ورثے میں ملی اور
اجداد کا ہم لوگوں پہ احسان بہت ہے
ہر حال میں رکھا ہمیں خوش حال جہاں میں
اللہ کا قمرؔ ہم پہ یہ احسان بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.