پل بھر کو جس میں چین نہ آئے چھوڑ دو اس کاشانے کو
پل بھر کو جس میں چین نہ آئے چھوڑ دو اس کاشانے کو
گلشن ہی جب کہ راس نہیں آباد کرو ویرانے کو
ہجر کی رات تھی اتنی لمبی کاٹے سے ناں کٹتی تھی
غم کی جوت جگائی میں نے اس دل کے بہلانے کو
کیا کیا نعمت بخشی ہے اس پیارے نے یہ مت پوچھو
درد دیا کچھ داغ دئے اور اشک دئے پی جانے کو
کوئی تو تعبیر بتائے خواب اک میں نے دیکھا ہے
مسجد کو سب رند چلے اور شیخ چلے میخانے کو
آندھی اور طوفان بھی اس کو روک سکے نہ راہوں میں
دور سے آیا ہے پروانہ شمع ہی پر مٹ جانے کو
اونچی نیچی ترچھی ٹیڑھی سب راہیں جو دیکھ چکا
کون آ کر سمجھائے گا اب اس راجسؔ دیوانے کو
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 268)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.