پل خوشی کے تو کبھی آنکھ میں پانی دے گا
پل خوشی کے تو کبھی آنکھ میں پانی دے گا
وقت ہر روز نئی ایک کہانی دے گا
دل مرے چھیڑ نہ تو پھر وہ پرانے قصے
ذکر ماضی مجھے بس اشک فشانی دے گا
پیڑ کیکر کے بھی آئیں گے کہیں راہوں میں
ہر جگہ تو وہ نہیں رات کی رانی دے گا
زندگی ایک جگہ پر ہی رکی ہے کب سے
جانے اب کب وہ اسے آ کے روانی دے گا
بس اسی آس پہ اٹکی ہے مری جان اب تک
کوئی تو رت وہ کبھی مجھ کو سہانی دے گا
لوٹ آئے گا وہ موسم ہے بھروسہ یہ مجھے
پھر مرے باغ کو وہ رنگ فشانی دے گا
دل سے کہنے کی تو کوشش تو ذرا کر مدھومنؔ
تیرے الفاظ کو پھر خود وہ معانی دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.