پل میں سمندر پل میں کنارا بن جاتا ہے
پل میں سمندر پل میں کنارا بن جاتا ہے
عشق کو جیسا سمجھو ویسا بن جاتا ہے
اہل تمنا چپ رہنے میں خیر نہ جانیں
خاموشی سے بھی افسانہ بن جاتا ہے
پاس آؤ تو آڑی ترچھی چند لکیریں
دور سے دیکھو تو اک چہرا بن جاتا ہے
دنیا کے میلے میں آ نکلے ہو پیارے
دیکھ کے چلنا ورنہ تماشا بن جاتا ہے
چین آیا تو تیری صورت دھیان میں اتری
ٹھہرا ہوا پانی آئینہ بن جاتا ہے
صبح کو تیری یاد جگانے آ جاتی ہے
رات کو تیرا دھیان بچھونا بن جاتا ہے
وہ کس کا ہے یہ دنیا کو خبر نہیں ہے
جو اس سے ملتا ہے اسی کا بن جاتا ہے
میں اپنے الفاظ کے پیچھے چھپ جاتا ہوں
میرا سخن ہی میرا چہرا بن جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.