پل پل گھور اندھیرا پھر بھی اجلی اجلی بات کروں
پل پل گھور اندھیرا پھر بھی اجلی اجلی بات کروں
رگ رگ میں اک نور بسا ہے کیوں فکر ظلمات کروں
بچوں نے بھی ہر موسم کو جیب میں رکھنا سیکھ لیا
کیا اس پر بھی گھر آنگن میں وعدوں کی برسات کروں
اپنے محرم گھر میں رکھوں عید کا دن بن کر نکلوں
مجلس مجلس ماتم کر کے میں کیوں دن کو رات کروں
چلتا پرزہ بننے والے دیکھا تو پسماندہ تھے
ایسے ویسے شہروں کو جب تب چاہوں دیہات کروں
فکر و فن کا چہرہ اترے پانی پانی ہوں الفاظ
آئنۂ اظہار میں کیوں کر اس کے رخ کی بات کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.