پل رہے ہیں کتنے اندیشے دلوں کے درمیاں
پل رہے ہیں کتنے اندیشے دلوں کے درمیاں
رات کی پرچھائیاں جیسے دیوں کے درمیاں
پھر کسی نے ایک خوں آلود خنجر رکھ دیا
خوف کے ظلمت کدے میں دوستوں کے درمیاں
کیا سنہری دور تھا ہم زرد پتوں کی طرح
در بہ در پھرتے رہے پیلی رتوں کے درمیاں
اے خدا انسان کی تقسیم در تقسیم دیکھ
پارساؤں دیوتاؤں قاتلوں کے درمیاں
آشتی کے نام پر اتنی صف آرائی ہوئی
آ گئی بارود کی خوش بو گلوں کے درمیاں
میرا چہرہ خود بھی آشوب سفر میں کھو گیا
میں یہ کس کو ڈھونڈتا ہوں منزلوں کے درمیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.