Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پل رہے ہیں کتنے اندیشے دلوں کے درمیاں

حسن عابدی

پل رہے ہیں کتنے اندیشے دلوں کے درمیاں

حسن عابدی

MORE BYحسن عابدی

    پل رہے ہیں کتنے اندیشے دلوں کے درمیاں

    رات کی پرچھائیاں جیسے دیوں کے درمیاں

    پھر کسی نے ایک خوں آلود خنجر رکھ دیا

    خوف کے ظلمت کدے میں دوستوں کے درمیاں

    کیا سنہری دور تھا ہم زرد پتوں کی طرح

    در بہ در پھرتے رہے پیلی رتوں کے درمیاں

    اے خدا انسان کی تقسیم در تقسیم دیکھ

    پارساؤں دیوتاؤں قاتلوں کے درمیاں

    آشتی کے نام پر اتنی صف آرائی ہوئی

    آ گئی بارود کی خوش بو گلوں کے درمیاں

    میرا چہرہ خود بھی آشوب سفر میں کھو گیا

    میں یہ کس کو ڈھونڈتا ہوں منزلوں کے درمیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے