پلٹ کے دیدۂ حیران بھی نہیں لایا
پلٹ کے دیدۂ حیران بھی نہیں لایا
میں اپنے ساتھ یہ پہچان بھی نہیں لایا
سفر میں رخت سفر سے بھی بوجھ بڑھتا ہے
اسی لئے تو میں سامان بھی نہیں لایا
کہیں بدل نہ گیا ہو سمندروں کا مزاج
مہ تمام تو ہیجان بھی نہیں لایا
کسی طرح نہیں لگتا مرے قبیلے کا
جو شخص خواب میں امکان بھی نہیں لایا
تعلقات میں کچھ ہیں ابھی نشیب و فراز
مگر میں ذہن میں کچھ ٹھان بھی نہیں لایا
عجب سراب زدہ تھا افق میں ڈوبتا چاند
کسی کے چہرے پہ مسکان بھی نہیں لایا
بکھر گیا سر صحرا کفیلؔ اور میں دیکھ
سکوت دشت میں طوفان بھی نہیں لایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.