پلکیں جھپک سکی نہ نظر وقت تھم گیا
پلکیں جھپک سکی نہ نظر وقت تھم گیا
دیکھا ادھر ذرا تو ادھر وقت تھم گیا
بیتے دنوں کی گرد سے ہم کو پتہ چلا
ورنہ کہاں تھی کوئی خبر وقت تھم گیا
جیسے بچھڑ کے ہم سے وہ جا بیٹھا موڑ پہ
ایسے دکھا کے راہ گزر وقت تھم گیا
لمحے تو سب رواں تھے برابر قطار میں
یہ سوچتے ہیں کیسے مگر وقت تھم گیا
کیا بیچ راہ کوئی صدی نے صدائیں دیں
کیوں ختم کر کے اپنا سفر وقت تھم گیا
میرے سوا نہ کوئی تھا راہوں میں دور تک
پھر کون کہہ گیا کہ ٹھہر وقت تھم گیا
بیٹھے ہیں انتظار میں پرویزؔ ہم ادھر
ماضی کو لے کے جانے کدھر وقت تھم گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.