Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پلکیں نیند سے بوجھل ہیں یا اب منظر کی تاب نہیں

فیصل عظیم

پلکیں نیند سے بوجھل ہیں یا اب منظر کی تاب نہیں

فیصل عظیم

MORE BYفیصل عظیم

    پلکیں نیند سے بوجھل ہیں یا اب منظر کی تاب نہیں

    کیوں ان جلتی آنکھوں میں اب رنگ برنگے خواب نہیں

    اک مدت سے کس ناطق کی نوک زباں پر اٹکا ہوں

    میں اک لفظ ہوں گویا وہ بھی معنی سے سیراب نہیں

    آنکھیں ہیں یا خار مغیلاں چہرہ ہے یا صحرا ہے

    لفظ بہت نایاب ہیں پیارے درد مگر نایاب نہیں

    میری بلا سے جھکنے والوں میں معبود بھی شامل ہوں

    لیکن میرے سجدوں میں بت خانے کے آداب نہیں

    فطرت کا پیغمبر کیا جانے سمجھوتے کی باتیں

    دریا مڑ سکتے ہیں لیکن دریا کے سیلاب نہیں

    آنکھیں اور چنیں گی کب تک آخر منظر کی کرچیں

    مجھ میں تو اب جیسے اپنی نظروں کی بھی تاب نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے