Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پلکوں کی نوک سے اترتے رہے

زینب شاہد

پلکوں کی نوک سے اترتے رہے

زینب شاہد

MORE BYزینب شاہد

    پلکوں کی نوک سے اترتے رہے

    اس قدر اشک خواب گرتے رہے

    چاند کی طرح رات جاگے رہے

    اور ہمارے نصیب سوتے رہے

    دوست کیسے نکلتے پہلو سے

    سانپ جو آستیں میں پلتے رہے

    شرمگیں لہجوں کی تمازتوں میں

    شب کے ماتھے پہ پھول کھلتے رہے

    جب کوئی گھر نہیں رہا میرا

    مہرباں پھر عدو کے خیمے رہے

    ان سے تو وہ گریز پا نہیں ہے

    ہم سے اچھے ہوا کے جھونکے رہے

    ہجر کی آندھیوں میں بھی جاناں

    معتبر تیرے شوخ لہجے رہے

    دن تو برسات کے نہیں تھے مگر

    ایک خوشبو میں پھول بھیگے رہے

    وہ نظر کیا جھکی ہمارے لئے

    عمر بھر دل کے تار الجھے رہے

    تلخ کامی رہی وفاؤں میں

    پھل کہاں اس شجر کے میٹھے رہے

    اس قدر پر ملال موسم تھا

    ذہن کے پور پور جلتے رہے

    رات یادوں کے بند کمرے میں

    ایک تصویر تھامے کھوئے رہے

    ریت کے پیرہن میں لپٹے ہوئے

    کس قدر بے لباس وعدے رہے

    زندگی کی اساس تھے جو لوگ

    حد ہے ان کے بغیر جیتے رہے

    اشتہا جھوٹ تھی نگاہوں کی

    با وفا بس نظر کے دھوکے رہے

    ہم کو احساس تجھ سے مل کے ہوا

    کتنے تیرے بغیر ادھورے رہے

    ساحلوں پر بنے گھروندوں کے

    کچھ عجیب و غریب دعوے رہے

    حسرت دل زباں پہ لانے تک

    مصلحت کے ہزاروں پردے رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے