پلکوں پر موتی رکھے ہیں سوچوں پر سناٹا ہے
پلکوں پر موتی رکھے ہیں سوچوں پر سناٹا ہے
تعبیروں کا شور بہت ہے خوابوں پر سناٹا ہے
آنکھوں سے باتیں کرنے کا موسم ہے خاموش رہو
اور تو سب کچھ جائز ہے یاں لفظوں پر سناٹا ہے
دن تو خیر گزارے ہم نے ہنس کر بھی چپ رہ کر بھی
لیکن جب سے بچھڑے ہیں تم سے راتوں پر سناٹا ہے
شاید اب موسم کے پنچھی آئیں تو چہکار اڑے
چڑیوں کے گھر جب سے اجڑے پیڑوں پر سناٹا ہے
کون سے دن ہیں بچوں کے بن رستے سونے سونے ہیں
کوئی زلف نہیں لہراتی گلیوں پر سناٹا ہے
کس سے کہہ کر ہلکے ہو لیں کوئی اب ملتا ہی نہیں
دل میں ہوک بہت اٹھتی ہے ہونٹوں پر سناٹا ہے
- کتاب : Aadhi Raat Ki Shabnam (Pg. 108)
- Author : Marghoob Ali
- مطبع : Takhleeqkar Publishers (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.