پلکوں پہ بھلا کب یہ ٹھہرنے کے لئے تھے
پلکوں پہ بھلا کب یہ ٹھہرنے کے لئے تھے
موتی مری آنکھوں کے بکھرنے کے لئے تھے
چمکے نہ کسی طور بھی زندہ رہے جب تک
ہم خاک میں مل کر ہی نکھرنے کے لئے تھے
اچھا ہے کہ اب صاف ہی کہہ دیجیے صاحب
وعدے جو کئے تھے وہ مکرنے کے لئے تھے
ہم آج تری راہ میں کام آ گئے آخر
زندہ ہی ترے نام پہ مرنے کے لئے تھے
اچھا نہیں لگتا تھا ترے ہجر میں جینا
ہم لوٹ گئے تھے تو بکھرنے کے لئے تھے
ہم لوگ سزا وار نہ تھے وادئ گل کے
کانٹوں بھری راہوں سے گزرنے کے لئے تھے
احباب بھی دشمن نظر آتے ہیں نظیرؔ آج
چہروں پہ لگے چہرے اترنے کے لئے تھے
- کتاب : Kisht-e-Gul (Pg. 107)
- Author : Nazeer Merathi
- مطبع : Edutational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.