پلکوں پہ رکا قطرۂ مضطر کی طرح ہوں
پلکوں پہ رکا قطرۂ مضطر کی طرح ہوں
باہر سے بھی بے چین میں اندر کی طرح ہوں
باہر سے مرے جسم کی دیوار کھڑی ہے
اندر سے میں اک ٹوٹے ہوئے گھر کی طرح ہوں
نظروں سے گرا دو کہ مجھے دیوتا مانو
پتھر کے تراشے ہوئے پیکر کی طرح ہوں
چھائی ہیں مرے سر پہ سیہ پوش گھٹائیں
میں صبح میں بھی شام کے منظر کی طرح ہوں
اندر کی چٹانوں سے نہ ٹکرا کے بکھر جاؤں
میں بپھرا ہوا خود پہ سمندر کی طرح ہوں
تم جلوہ نما ہو تو کھلی ہیں مری آنکھیں
آ لپٹو بدن سے تو میں چادر کی طرح ہوں
رہتا ہے کہیں جسم بھٹکتی ہے کہیں روح
گھر میں ہوں مگر آج میں بے گھر کی طرح ہوں
اقدار کی اٹھتی ہوئی دیوار میں چن لو
رستے میں پڑا میں کسی پتھر کی طرح ہوں
- کتاب : Pani Patthar (Pg. 88)
- Author : Yasiin Afzaal
- مطبع : Maktaba Fikr-e-Nav (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.