پلٹیں گے رخ اپنا کب یہ ماہ یہ سال آخر
پلٹیں گے رخ اپنا کب یہ ماہ یہ سال آخر
کب تک ہمیں رہنا ہے یوں غم سے نڈھال آخر
کیا حد سے گزرنا یہ اے مست کمال آخر
ہر چیز کو دنیا میں لازم ہے زوال آخر
وہ سطو قیصر ہو یا حشمت اسکندر
مل جاتا ہے مٹی میں سب جاہ و جلال آخر
میں تجھ کو بتاتا ہوں کیا عشق میں ہوتا ہے
ارمان و طلب اول اندوہ و ملال آخر
یہ عشق جسے تو نے اک مشغلہ سمجھا ہے
کر دے گا ترا جینا خود تجھ پہ محال آخر
محرومی و ناکامی دل سوزی و جاں کاہی
ہوتا ہے محبت کا اکثر یہ مآل آخر
مجھ سوختہ ساماں کے پہلوئے محبت میں
آیا ہے غزل بن کر وہ زہرہ جمال آخر
قسمت کو جگانے میں غفلت کو ہٹانے میں
بن جائیں گے اک دن ہم آپ اپنی مثال آخر
زیب ورق دل ہے یہ قول بہارؔ اپنا
تکمیل ریاض اول تحصیل کمال آخر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.