پنکھ اٹکا ملا ہے بالوں میں
پنکھ اٹکا ملا ہے بالوں میں
کرشن آئے تھے کل خیالوں میں
لاکھوں ارمان جسم کی بندش
روح الجھی ہے کتنے جالوں میں
کیوں سدا آسمان تک پہنچے
اب اثر ہی کہاں ہے نالوں میں
سوچتا ہوں کہ اب جلا ہی دوں
خط جو سنبھلے پڑے ہیں آلوں میں
تیرگی ہم کو راس آتی ہے
خوف کھاتے ہیں ہم اجالوں میں
بعد برسوں کے خوش ہوئے ہیں ہم
آپ آئے ہیں کتنے سالوں میں
منزلو مجھ سے دور ہو جاؤ
لطف آنے لگا ہے چھالوں میں
سنتؔ کے شعر سیدھے سادے ہیں
چھاپے جائیں گے کیا رسالوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.