پنکھ پھیلاتے ہی بنتی ہیں چمن میں سرخیاں
پنکھ پھیلاتے ہی بنتی ہیں چمن میں سرخیاں
اس لئے اڑتی نہیں ہیں باغ میں اب تتلیاں
صرف اک تالاب کا پانی بدلنے کے لیے
بے سبب اس ملک میں ماری گئی ہیں مچھلیاں
چاند پر جانے لگی ہیں توڑ کر بندھن سبھی
بڑھ رہی ہیں ہر دشا میں ہو کے نربھیہ لڑکیاں
بھوک کا عالم کہیں کیا دیکھتے ہی دیکھتے
جسم غائب ہو چکا ہے دکھ رہی ہیں پسلیاں
لوٹتے ہیں رہنما بن کر لٹیرے آج کل
کب تلک بربادی کی اپنی بٹوریں سرخیاں
چھیڑنا اچھا نہیں ہوتا دبی ہر چیز کو
آگ بنتی ہے ہوا پاتی ہیں جب چنگاریاں
گاؤں کی پہچان دھومل ہو رہی ہے کیا کریں
لپت ہوتی جا رہی ہیں دن بہ دن اب بستیاں
صرف بھیے آتنک سے ہونے لگا ہے سامنا
خواب بن کر رہ گئی ہیں بچپنے کی مستیاں
عمر بھر لڑتے رہے لہروں سے ماجھی کے لیے
ڈوب جایا کرتی ہیں نزدیک تٹ کے کشتیاں
ہو گیا مشکل سڑک پہ گھومنا اس دور میں
رات بھر سنسان پتھ پر ناچتی ہیں پتلیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.