پنکھڑی لب ہیں تو عارض ہیں گل تر کی طرح
پنکھڑی لب ہیں تو عارض ہیں گل تر کی طرح
مست آنکھیں ہیں چھلکتے ہوئے ساغر کی طرح
چاندنی صحن چمن موج ہوا کیف بہار
تو نہیں ہے تو ہر اک شے ہے ستم گر کی طرح
اشک غم کو مرے دیکھے نہ حقارت سے کوئی
قطرہ قطرہ ہے حقیقت میں سمندر کی طرح
کیا مٹائے گا کوئی صفحۂ ہستی سے ہمیں
ہم زمانے میں نہیں حرف مکرر کی طرح
دیکھ کر آج کی تہذیب کو مائل بہ زوال
فکر خاموش ہے سنجیدہ سخنور کی طرح
تیرہ بختی ہے یہ اپنی کہ زمانے کا کرم
اپنے ہی گھر میں جو ہم رہتے ہیں بے گھر کی طرح
کون بتلائے کسے راہ روی کے آداب
اب تو رہزن بھی نظر آتے ہیں رہبر کی طرح
ہو گئی وہ بھی کسی شوخ کی زلفوں کی اسیر
نکہت گل ہے پریشاں دل مضطر کی طرح
سجدۂ شکر خدا ہم سے ادا کیا ہو طربؔ
دل تو دیوانۂ اصنام ہے آزر کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.