پپوٹے نیند سے بھاری دکھائی دیتے ہیں
پپوٹے نیند سے بھاری دکھائی دیتے ہیں
قدم قدم پہ شکاری دکھائی دیتے ہیں
خزاں نے کر دیا محتاج پتے پتے کو
درخت ہارے جواری دکھائی دیتے ہیں
وزیر سارے مرے بادشاہ سلامت کے
سمجھ سے سوچ سے عاری دکھائی دیتے ہیں
میاں یہ عشق ہے لقمان کی نہیں سنتا
یہ دل کے زخم تو کاری دکھائی دیتے ہیں
امور کار جہاں پر غلام قابض ہیں
یہ حکمران بھکاری دکھائی دیتے ہیں
وگرنہ دن میں ستاروں کا کوئی کام نہیں
مرے حواس پہ طاری دکھائی دیتے ہیں
سوائے کھیل تماشوں کے اور کچھ بھی نہیں
ہمیں تو آپ مداری دکھائی دیتے ہیں
یہ تحصیل اور کچہری میں عرضیوں والے
کبھی کبھی تو لکهاری دکھائی دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.