Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پر ذرا ٹوٹے ہوئے سے مری تقدیر کے ہیں

عبدالمتین نیاز

پر ذرا ٹوٹے ہوئے سے مری تقدیر کے ہیں

عبدالمتین نیاز

MORE BYعبدالمتین نیاز

    پر ذرا ٹوٹے ہوئے سے مری تقدیر کے ہیں

    حوصلے زندہ مگر آج بھی تعمیر کے ہیں

    جب لہو آنکھ سے ٹپکے گا چمک جائیں گے

    رنگ پھیکے ابھی احساس کی تصویر کے ہیں

    خواب جو تم نے دکھائے تھے وہ سب دیکھ لیے

    مسئلے اب تو یہاں خواب کی تعبیر کے ہیں

    خوب پہچانتا ہے دل ترے تیروں کا مزاج

    زخم جتنے بھی لگے ہیں وہ ترے تیر کے ہیں

    زندگی ایک تسلسل غم و آلام کا ہے

    اور ہم لوگ بھی قیدی اسی زنجیر کے ہیں

    نفرتیں پھوٹ پڑیں بن کے لہو کا سیلاب

    کتنے زہریلے یہ جملے تری تقریر کے ہیں

    صاحب لوح و قلم اس کے سوا کوئی نہیں

    سارے گل بوٹے نیازؔ اس کی ہی تحریر کے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے