پردۂ غیب میں تشہیر چھپی ہوتی ہے
پردۂ غیب میں تشہیر چھپی ہوتی ہے
خواب کی آنکھ میں تعبیر چھپی ہوتی ہے
اس کو لے آتا ہے قرطاس و قلم پر معنی
جب کسی لفظ میں تاثیر چھپی ہوتی ہے
مکتب دل سے ہنر سیکھ اسے پڑھنے کا
سادے کاغذ میں جو تحریر چھپی ہوتی ہے
وقت کرتا ہے نمایاں بڑی مشاقی سے
وصل میں ہجر کی تصویر چھپی ہوتی ہے
لوٹ کے گھر کی طرف یوں ہی نہیں آ جاتا
پائے آزاد میں زنجیر چھپی ہوتی ہے
زندگی ایک خرابی ہے تری گلیوں میں
ہر نئے موڑ پہ تقدیر چھپی ہوتی ہے
قصر میں دوڑتی پھرتی ہے کوئی بے چینی
اور کنویں میں کوئی تاخیر چھپی ہوتی ہے
اس لیے دیکھتا رہتا ہوں سراپا ہر دم
تیرے ہر متن میں تفسیر چھپی ہوتی ہے
حد کی سرحد سے نکل آؤں تو ہر رستے میں
پل صراطی کوئی تعزیر چھپی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.