پردۂ ظلمت شب میں جو سحر دیکھتے ہیں
پردۂ ظلمت شب میں جو سحر دیکھتے ہیں
دیدہ ور ہیں وہ پس حد نظر دیکھتے ہیں
تیرے آنے کی خبر گرم ہوئی ہے جب سے
ہم شب و روز تری راہ گزر دیکھتے ہیں
دل بھی دل ساز کی مانند انا پرور ہے
آئنے پر اثر آئینہ گر دیکھتے ہیں
لگ گئے مجھ میں بھلا کون سے سرخاب کے پر
لوگ کیوں مجھ کو بہ انداز دگر دیکھتے ہیں
وہ تو لوٹ آئے ستاروں کی جبینیں چھو کر
اور ہم لوگ ابھی بازو و پر دیکھتے ہیں
جانے کیا ڈھونڈنے لگتی ہیں ہماری آنکھیں
جب بھی ہم عہد گزشتہ کے کھنڈر دیکھتے ہیں
نہ قبیلہ نہ تشخص نہ لیاقت نہ سند
صاحب فکر و نظر فکر و نظر دیکھتے ہیں
فن ہر اک جبہ و دستار سے بالاتر ہے
قدرداں برسرःاجلاس ہنر دیکھتے ہیں
یہ کوئی خواب ہے یا اپنی نگاہوں کا فریب
کبھی رہبر کو کبھی آپ کا گھر دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.