پردہ ہٹا کے جب وہ حسیں مسکرائے گا
پردہ ہٹا کے جب وہ حسیں مسکرائے گا
بجلی ہمارے ہوش و خرد پر گرائے گا
کیا تھی خبر کہ ترک تعلق کے بعد بھی
ہم کو وہ شوخ پردہ نشیں یاد آئے گا
امید و آرزو کی تباہی تو دیکھ لی
اب اور کیا ہمیں یہ مقدر دکھائے گا
اے قلب زار صبر و تحمل سے کام لے
کب تک کسی کی یاد میں آنسو بہائے گا
میری زباں سے سن نہ سکے وہ اگر تو کیا
روداد میری ان کو زمانہ سنائے گا
جس راز کو چھپا نہ سکے قیس و کوہ کن
اے قلب غم نصیب تو کیسے چھپائے گا
نیرؔ غموں کی تیز ہواؤں کے سامنے
کب تک خیال و خواب کی شمع جلائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.