Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پردہ رخ فطرت سے ہٹا کر نہیں دیکھا

رمز عظیم آبادی

پردہ رخ فطرت سے ہٹا کر نہیں دیکھا

رمز عظیم آبادی

MORE BYرمز عظیم آبادی

    پردہ رخ فطرت سے ہٹا کر نہیں دیکھا

    منظر پہ نظر تھی پس منظر نہیں دیکھا

    انصار کے خنجر پہ مہاجر کا لہو ہے

    تاریخ نے ایسا کبھی منظر نہیں دیکھا

    پتھر کی سیاست سے جو محفوظ رہا ہو

    ایسا کسی شیشے کا مقدر نہیں دیکھا

    تھی دسترس فکر میں وہ ساعت خوش رنگ

    خوشبو کا بدن تھا اسے چھو کر نہیں دیکھا

    وہ شہر کے ہنگاموں میں خاموش کھڑی ہے

    شاید شب ہجراں نے مرا گھر نہیں دیکھا

    ترشے تو صنم پگھلے تو شیشے کی نزاکت

    اے کم نظرو تم نے وہ پتھر نہیں دیکھا

    جھکنے نہیں دیتی ہے انا تشنہ لبی کو

    دریا کی طرف میں نے پلٹ کر نہیں دیکھا

    ہے اس کو بہت قوت بازو پہ بھروسا

    دریا کے شناور نے سمندر نہیں دیکھا

    ہے غم ہی سے لبریز تو پھر کیسی مسرت

    کیا تو نے مرا ظرف مقدر نہیں دیکھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے