پردہ اٹھا کر رخ کو عیاں اس شوخ نے جس ہنگام کیا
پردہ اٹھا کر رخ کو عیاں اس شوخ نے جس ہنگام کیا
ہم تو رہے مشغول ادھر یاں عشق نے دل کا کام کیا
آ گئے جب صیاد کے بس میں سوچ کئے پھر حاصل کیا
اب تو اسی کی ٹھہری مرضی جن نے اسیر دام کیا
چشم نے چھینا پلکوں نے چھیدا زلف نے باندھا دل کو آہ
ابرو نے ایسی تیغ جڑی جو قصہ ہی سب اتمام کیا
سخت خجل ہیں اور شرمندہ رہ رہ کر پچتاتے ہیں
خواب میں اس سے رات لڑے ہم کیا ہی خیال خام کیا
چھوڑ دیا جب ہم نے صنم کے کوچے میں آنے جانے کو
پھر تو ادھر اس شوخ نے ہم سے شکوہ بھرا پیغام کیا
اور ادھر سے چاہت بھی یوں ہنس کر بولی واہ جی واہ
اٹھئے چلئے یار سے ملیے اب تو بہت آرام کیا
یار کی مے گوں چشم نے اپنی ایک نگہ سے ہم کو نظیرؔ
مست کیا اوباش بنایا رند کیا بدنام کیا
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.