پردہ اٹھا کے چشم تغافل نگر سے آپ
پردہ اٹھا کے چشم تغافل نگر سے آپ
دل کا جمال دیکھیے دل کی نظر سے آپ
غافل ہیں حسن و عشق خود اپنے اثر سے آپ
کچھ بے خبر سے ہم بھی ہیں کچھ بے خبر سے آپ
نظریں چرا رہے ہیں جو اہل نظر سے آپ
آئینہ کو چھپاتے ہیں آئینہ گر سے آپ
سہمی ہوئی دعائیں ہیں نالے ڈرے ہوئے
مایوس یوں کوئی نہ ہو اپنے اثر سے آپ
گرما رہی ہے قلب کو اک برق بے خودی
جلوے ہمیں دکھاتے ہیں آخر کدھر سے آپ
ہر ہر قدم پہ سجدوں کے ملتے ہیں کچھ نشاں
شاید کہ آج گزرے ہیں اس رہ گزر سے آپ
ہر ذرۂ نظر ہے گلستاں بنا ہوا
آئی بہار گزرے ہیں یا رہ گزر سے آپ
خودداریوں کا پاس بھی اے شان منفعل
مرعوب ہوں نہ چشم محبت اثر سے آپ
دشوار ہیں رسائیاں دامان دوست تک
قطرات اشک کھلتے نہیں چشم تر سے آپ
دیوار لا مکاں ہو کہ پردے حجاب کے
چھپتے نہیں ہیں چشم حقیقت نگر سے آپ
جلوے بھی خود نگاہ کے پردے میں اے منیرؔ
دیکھا انہیں تو چھپ گئے اپنی نظر سے آپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.