پردے مری نگاہ کے بھی درمیاں نہ تھے
پردے مری نگاہ کے بھی درمیاں نہ تھے
کیا کہیے ان کے جلوے کہاں تھے کہاں نہ تھے
جس راستے سے لے گئی تھی مجھ کو بے خودی
اس راہ میں کسی کے قدم کے نشاں نہ تھے
راز آشنا ہے میری نظر یا پھر آئنہ
ورنہ وہ اپنے حسن کے خود رازداں نہ تھے
کچھ بے صدا سے لفظ نظر کہہ گئی ضرور
مانا لب خموش رہین بیاں نہ تھے
آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہرباں
بھولے تو یوں کہ جیسے کبھی مہرباں نہ تھے
اشرفؔ فریب زیست ہے کب امتحاں سے کم
اس کے سوا تو اور یہاں امتحاں نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.