پردیس میں ہوں اور گھنی تیرگی تو ہے
پردیس میں ہوں اور گھنی تیرگی تو ہے
پر مطمئن ہوں رات ترے شہر کی تو ہے
دھرتی پہ آ رہیں گی ابھی سب بلندیاں
چٹان دھیرے دھیرے کھسکنے لگی تو ہے
اس کا تو غم نہیں کہ مخالف سبھی ہوئے
چبھتی ہوئی سی بات بھی ہم نے کہی تو ہے
پھیلا کے ہاتھ پیر نہ سو جائے چاندنی
ساحل ہے رت جوان ہے اور رات بھی تو ہے
کھولو نہ کھڑکیاں کہ سویرا نہیں ہوا
بجھتے ہوئے دئے ہیں ابھی روشنی تو ہے
تنہائی میں یہ کون ہے چونکا گیا مجھے
وہ آدمی نہیں نہ سہی پر کوئی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.