پریشاں ہے ستم گر حوصلہ گم ہو گیا ہے
پریشاں ہے ستم گر حوصلہ گم ہو گیا ہے
گلوں میں خنجر دست جفا گم ہو گیا ہے
نہاں ہے ایک نقطے میں نظام زندگانی
وجود حرف تو ہے ترجمہ گم ہو گیا ہے
چلے آؤ ہماری خوشبوؤں کے راستے پر
اگر شہر محبت کا پتہ گم ہو گیا ہے
ضمانت میں کسی کی دے دیا ہے مطمئن ہیں
جہاز آرزو اڑتا ہوا گم ہو گیا ہے
اندھیرا ہو گیا تھا صحن سجدہ میں ہمارے
جبیں سے نیر خاک شفا گم ہو گیا ہے
قصیدے حسن یوسف کے جو اب تک پڑھ رہا تھا
جمال اشک میں وہ آئنہ گم ہو گیا ہے
نگاہ چشم عرفان و شعور آگہی دے
یہاں ہم عقل والوں کا خدا گم ہو گیا ہے
تمہاری سرحد امکان چھونے کو گیا تھا
ہمارا طائر فکر رسا گم ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.