پریشاں ہیں عدیم الفرصتی سے
پریشاں ہیں عدیم الفرصتی سے
نہیں بیزار پھر بھی زندگی سے
شرافت کی کوئی حد ہے مقرر
تو باز آ جائیں صلح و آشتی سے
چھپائے پھرتے ہیں دوزخ دلوں میں
بہ ظاہر لگتے ہیں سب جنتی سے
عجب ہے اختلاط دین و دنیا
نہ دب جائے کہیں نیکی بدی سے
تماشے کو نہ کیوں دستور کہیے
سمندر پیٹ بھرتا ہے ندی سے
قطب مینار سے آواز دیں کیا
کہ ہم کیا چاہتے ہیں شاعری سے
اندھیری رات پھر امید سے ہے
کرن پھوٹے گی اس کی کوکھ ہی سے
مری دریافت مستقبل میں ہوگی
میں عاجز ہوں طلسم آگہی سے
ابھی ہے سخت محنت کی ضرورت
ابھی انسان کم ہیں آدمی سے
خلا بازی سے مجھ کو روکتے ہیں
کئی فتنے زمینی واقعی سے
وہی مدح و ستائش دل نوازی
کبھی تو پیش آؤ بے رخی سے
سفر آسان ہے دشوار کر دو
خدارا ساتھ آ جاؤ خوشی سے
سنہری دھوپ سے مرعوب ہو تم
بلند اقبال ہوتا ہے خودی سے
مجھے عابد پکاریں سرفرازؔ اب
کہ سچ لکھتا ہوں میں سنجیدگی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.