پریشاں ہیں خرد مندوں کی حیرانی نہیں جاتی
پریشاں ہیں خرد مندوں کی حیرانی نہیں جاتی
مٹائی عقل سے تحریر پیشانی نہیں جاتی
بھلاتا ہوں انہیں جتنا وہ اتنے یاد آتے ہیں
خلش زخم محبت کی بہ آسانی نہیں جاتی
اگر ہو شیشۂ دل صاف تو دم بھر میں کھل جائے
حقیقت کیوں خدائے پاک کی جانی نہیں جاتی
مقدر میں جو لکھا ہے وہ بدلا ہے نہ بدلے گا
خدائی حکم میں حجت کوئی مانی نہیں جاتی
کسی کا جلوۂ رنگیں کہیں اک بار دیکھا تھا
مگر اب تک نگاہوں کی وہ حیرانی نہیں جاتی
ہوس دیدار کی دل سے جو نکلے بھی تو کیا نکلے
بہار حسن کی جب جلوہ سامانی نہیں جاتی
حیات چند روزہ کے تماشوں میں ہیں غم ایسے
ہمارے دل سے حرص عالم فانی نہیں جاتی
ہماری زندگی ہے اک بہار بے خزاں عاقلؔ
ہمارے طائر دل کی غزل خوانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.