پریشاں کیوں نہ ہو جاؤں کسی پاگل کی صورت
پریشاں کیوں نہ ہو جاؤں کسی پاگل کی صورت
خورشید عنبر پرتاپ گڑھی
MORE BYخورشید عنبر پرتاپ گڑھی
پریشاں کیوں نہ ہو جاؤں کسی پاگل کی صورت
نظر آتی ہے مجھ کو آنے والے کل کی صورت
سنا تھا عشق کا رستہ بڑا کانٹوں بھرا ہے
میں سچ کہتا ہوں مجھ کو تو لگا مخمل کی صورت
رگ و پے میں نہ جانے کون آ کر بس گیا ہے
مہکتی ہیں مری تنہائیاں صندل کی صورت
محبت کا حکومت کا کہ دولت کا نشہ ہو
بنا دیتا ہے یہ انسان کو پاگل کی صورت
تعفن کا تو سارا شہر عادی ہو چکا ہے
مہک کر کیا کریں گے ہم بہت صندل کی صورت
مرے جوش نمو سے تم ابھی واقف نہیں ہو
پنپ سکتا ہوں دیواروں سے میں پیپل کی صورت
میں اپنے ذوق کو بیدار رکھوں کیسے عنبرؔ
بہت دن ہو گئے دیکھے بھری بوتل کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.