پریشاں مجھ کو اکثر میری جاں معلوم ہوتی ہے
پریشاں مجھ کو اکثر میری جاں معلوم ہوتی ہے
ہر اک روداد اپنی داستاں معلوم ہوتی ہے
برستے آگ کے شعلوں کو کوئی کیوں نہیں مانے
یہ دھرتی کیوں مجھے بے آسماں معلوم ہوتی ہے
خدا اس انجمن میں جس طرف اٹھتی ہیں یہ آنکھیں
تری تصویر ہر شے میں نہاں معلوم ہوتی ہے
معمہ کیوں ہے ہر اک گام پر الجھے سوالوں کا
مجھے یہ زندگی کیوں امتحاں معلوم ہوتی ہے
نظر تیری مرا اب سامنا کرنے سے بچتی ہے
ابھی شاید یہ مجھ سے بد گماں معلوم ہوتی ہے
یہاں کمزور کے حق میں صدا کوئی نہیں اٹھتی
یہ بستی مجھ کو شاید بے زباں معلوم ہوتی ہے
کسی خاموش دریا کی ہے اس میں بے کسی شامل
ندا یہ عرش تک مجھ کو رسا معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.