پریشانی میں اظہار پریشانی سے کیا حاصل
پریشانی میں اظہار پریشانی سے کیا حاصل
بھرے بازار میں خود اپنی ارزانی سے کیا حاصل
مجھے ہر منزل مستی سے ہنس ہنس کر گزرنا ہے
مٹا دے جو مری ہمت اس آسانی سے کیا حاصل
بغیر جبر و قوت جھک نہیں سکتا جو اک سر بھی
تو پھر ایسی جہانگیری جہاں بانی سے کیا حاصل
ہجوم برق و باراں ہو نزول قہر و طوفاں ہو
فضائے عافیت میں بال جنبانی سے کیا حاصل
دل برباد سے پیدا نیا دل ہو نہیں سکتا
اب آنسو پونچھیے بھی اب پشیمانی سے کیا حاصل
ترستے ہیں در و دیوار بھی اب ان کے جلوؤں کو
مجھے اے خانۂ دل تیری ویرانی سے کیا حاصل
قفس ہو یا نشیمن کوئی ہم آہنگ ہو ورنہ
ادیبؔ ایسی فغاں ایسی غزل خوانی سے کیا حاصل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.