پری کے آنے کے امکان بنتے جاتے ہیں
پری کے آنے کے امکان بنتے جاتے ہیں
یہ دشت سارے گلستان بنتے جاتے ہیں
عجب ہوس ہے محلے میں تخت جیتنے کی
یہ لوگ ہیں کہ سلیمان بنتے جاتے ہیں
میں ان کو دیکھ کے چاہوں کے وہ گلے لگ جائیں
وہ مجھ کو دیکھ کے انجان بنتے جاتے ہیں
وہ جتنے سوچ کے مشکل سوال کرتا ہے
جواب اتنے ہی آسان بنتے جاتے ہیں
انہیں میں شعر کی صورت کبھی اگل دوں گا
جو دل میں درد کے طوفان بنتے جاتے ہیں
عجیب کوزہ گری سے دماغ جڑ گیا ہے
گلاب سوچ لوں گلدان بنتے جاتے ہیں
کسی فقیر کے حجرے میں بیٹھنے کے بعد
جو آدمی ہیں وہ انسان بنتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.