پری شیشہ کے اندر آ پڑی ہے
پری شیشہ کے اندر آ پڑی ہے
مئے گلنار کی وقعت بڑی ہے
اٹھایا ساغر زریں تو سمجھے
پس دیوار معشوقہ کھڑی ہے
دیا جب کہ خراج حسن ہم نے
یہ چوٹی کس لئے پیچھے پڑی ہے
صف دنداں ہے دہن مشکبو میں
کہ سانچے موتیوں کی یہ لڑی ہے
گماں ہوتا ہے سنبل کی لچک پر
کسی دست نگاریں میں چھڑی ہے
بہ ربط خاص ہو تزئین خاطر
یہ حسن و عشق کی نازک کڑی ہے
ہوئی آسائش دنیا تو حاصل
مگر آگے قیامت کی گھڑی ہے
نہ چھوٹی دیدۂ عشاق سے کیوں
یہ برکھا ہے کہ آنسو کی جھڑی ہے
ہوا نخچیر آخر نذر طائر
نگہ کس اوج پہ نسرینؔ لڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.