پری اڑ جائے گی اور راجدھانی ختم ہوگی
پری اڑ جائے گی اور راجدھانی ختم ہوگی
یہ آنکھیں بند ہوتے ہی کہانی ختم ہوگی
کسی صندوق میں دیمک زدہ خط دیکھتے ہی
کہا دل نے اب اس کی ہر نشانی ختم ہوگی
اسے یہ شوق گہری دھند لپٹے ہر شجر سے
مجھے یہ فکر کیسے بد گمانی ختم ہوگی
خبر کب تھی طلسم ایسا ہے اس بھیگی نظر میں
یکایک جسم سے خوں کی روانی ختم ہوگی
زمیں پر آسماں ہوتے پرندے جان لیں گے
ستاروں پر بھی آخر حکمرانی ختم ہوگی
ہماری راہ میں بیٹھے گی کب تک تیری دنیا
کبھی تو اس زلیخا کی جوانی ختم ہوگی
خدا جانے کہاں ٹوٹے مسافت کا تسلسل
پر اتنا جانتے ہیں بے مکانی ختم ہوگی
- کتاب : Anaa-ul-Ishq (Pg. 100)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.