پرندہ چاہتا ہے چاند کا اب ہم سفر ہونا
پرندہ چاہتا ہے چاند کا اب ہم سفر ہونا
غضب اس کے لئے یا رب ہوا یہ بال و پر ہونا
اگاتے جو نہیں خورشید مستقبل وہ کہتے ہیں
شب ظلمت کی قسمت میں نہیں روشن سحر ہونا
زمانہ اب نیا آیا نئی راہیں نئی منزل
ہر اک راہی کو اپنا چاہئے خود راہ بر ہونا
کبھی غربت میں ٹھنڈک آگ سے محسوس ہوتی ہے
کبھی بارش کے قطروں کا بھی دیکھا ہے شرر ہونا
گیا وہ دور جب غفلت کی چادر تان لیتے تھے
نہیں خطرے سے خالی ایک پل اب بے خبر ہونا
زمانہ اور سنتا اس تجسس کو بڑھاتا ہے
فسانہ آدمی کی زندگی کا مختصر ہونا
نظام زندگی اے تاجؔ یہ بہتر بدلتی ہے
ابھی دیکھا ہے کس نے شاعری کا با اثر ہونا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.