پرندہ ایک اڑا تھا جو کل ہواؤں میں
پرندہ ایک اڑا تھا جو کل ہواؤں میں
وہ کھو گیا ہے خدا جانے کن فضاؤں میں
جھلس کے رہ گئی کیوں فصل آرزؤں کی
بھری ہوئی ہے یہ کیا آگ سی گھٹاؤں میں
دکھوں کے خار اگائے ہیں تم نے پھولوں میں
ملیں گے زخم بھی اب ریشمی رداؤں میں
فلک سے ان کا جواب آئے بھی تو کیا آئے
بہت سکون ملا آ کے ہم کو گاؤں میں
غم جہاں ہی کا پرتو نہیں مرے اشعار
ہے کرب روح بھی شامل مری نواؤں میں
مرا ہے ذکر جہاں میں ترے حوالے سے
کبھی تو آ کے مجھے مل وفا کی چھاؤں میں
کتاب دل میں تھے محفوظ جو ظہیرؔ کبھی
بکھر گئے ہیں فسانے وہ اب فضاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.