پرندہ شاخ پر میری گواہی دے رہا ہے
پرندہ شاخ پر میری گواہی دے رہا ہے
گواہ معتبر میری گواہی دے رہا ہے
مری سچائی جیتے گی سواد کربلا میں
مدینے کا سفر میری گواہی دے رہا ہے
بشارت کی طرح پھیلا ہوا احساس ہوں میں
سو ہر اہل خبر میری گواہی دے رہا ہے
سخن آباد میں میری اذانیں گونجتی ہیں
کوئی اسم ہنر میری گواہی دے رہا ہے
یقیناً میں اندھیرے کے قبیلے سے نہیں ہوں
چراغ رہ گزر میری گواہی دے رہا ہے
پرندے اور ہوا دونوں مجھے پیارے بہت ہیں
نگر کا ہر شجر میری گواہی دے رہا ہے
زمانے کی عدالت میں اکیلا تو نہیں میں
مرا پورا نگر میری گواہی دے رہا ہے
صدا میری زوال شب کا تھا اعلان نامہ
سو آغاز سحر میری گواہی دے رہا ہے
گواہی سادہ جذبے سادہ خواہش کی گواہی
مرا مٹی کا گھر میری گواہی دے رہا ہے
وہی تاریخ کو دے گا نیا انداز شوکتؔ
سر نیزہ جو سر میری گواہی دے رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.