پرندے آزمائے جا رہے تھے
پرندے آزمائے جا رہے تھے
پروں سے گھر بنائے جا رہے تھے
کسی صحرا سے آتی تھیں صدائیں
کہیں پیڑوں کے سائے جا رہے تھے
گھروں سے لوگ ہجرت کر رہے تھے
چراغوں کو بجھائے جا رہے تھے
پرانے پیڑ کٹتے جا رہے تھے
نئے پودے لگائے جا رہے تھے
کہیں مابعد ہم نے آنکھ کھولی
ہمیں سپنے دکھائے جا رہے تھے
محبت نا مکمل رہ گئی تھی
پرانے خط جلائے جا رہے تھے
ادھر سورج سروں پر آ رہا تھا
ادھر جسموں سے سائے جا رہے تھے
عجب وہ سانحہ تھا چھوڑ کر جب
سبھی اپنے پرائے جا رہے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.