Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرندے اور کوئی دم میں جلنے والے تھے

عثمان علوی

پرندے اور کوئی دم میں جلنے والے تھے

عثمان علوی

MORE BYعثمان علوی

    پرندے اور کوئی دم میں جلنے والے تھے

    درخت دل میں بھری آگ اگلنے والے تھے

    مؤذنوں کو تو اس بات کا پتہ ہی نہ تھا

    کہیں سے تیر اندھیرے میں چلنے والے تھے

    جہاز رانوں کی آنکھوں میں اتنی وحشت تھی

    کہ بادبان ہی خیموں میں ڈھلنے والے تھے

    یہ ماس خور یہ اندھی گپھا میں پلتے چور

    سب اپنی نسل کے مردوں پہ پلنے والے تھے

    میں جانتا ہوں چراغوں سے آئینوں کا سفر

    میں جانتا ہوں جو بانسوں اچھلنے والے تھے

    کہ ریت اڑ رہی ہوگی تو یاد آئیں گے

    تمام آئنے جو راز اگلنے والے تھے

    مجھے کمہار کے سونے سے مسئلہ نہیں پر

    ظروف آج بھی کچے نکلنے والے تھے

    وہ سرد رات وہ ققنس وہ اک چراغ عثمانؔ

    سب اپنے اپنے الاؤ میں جلنے والے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے