پرندے اور کوئی دم میں جلنے والے تھے
پرندے اور کوئی دم میں جلنے والے تھے
درخت دل میں بھری آگ اگلنے والے تھے
مؤذنوں کو تو اس بات کا پتہ ہی نہ تھا
کہیں سے تیر اندھیرے میں چلنے والے تھے
جہاز رانوں کی آنکھوں میں اتنی وحشت تھی
کہ بادبان ہی خیموں میں ڈھلنے والے تھے
یہ ماس خور یہ اندھی گپھا میں پلتے چور
سب اپنی نسل کے مردوں پہ پلنے والے تھے
میں جانتا ہوں چراغوں سے آئینوں کا سفر
میں جانتا ہوں جو بانسوں اچھلنے والے تھے
کہ ریت اڑ رہی ہوگی تو یاد آئیں گے
تمام آئنے جو راز اگلنے والے تھے
مجھے کمہار کے سونے سے مسئلہ نہیں پر
ظروف آج بھی کچے نکلنے والے تھے
وہ سرد رات وہ ققنس وہ اک چراغ عثمانؔ
سب اپنے اپنے الاؤ میں جلنے والے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.