پرتو رخ کا ترے دل میں گزر رہتا ہے
پرتو رخ کا ترے دل میں گزر رہتا ہے
ساتھ آئینے کے آئینے کا گھر رہتا ہے
آج کل جوش پہ یہ دیدۂ تر رہتا ہے
مردم شہر کو طوفان کا ڈر رہتا ہے
قتل عشاق انہیں مد نظر رہتا ہے
نیمچہ آٹھ پہر زیب کمر رہتا ہے
سوز الفت کا ہے پروانہ دل بزم اپنا
یہ وہ پنبہ ہے نہاں جس میں شرر رہتا ہے
بزم الفت میں قدم رکھتے ہیں جو لوگ اپنا
شمع کی طرح کف دست پہ سر رہتا ہے
چشم میگوں سے ہے ساقی کی محبت جس کو
نشۂ مے میں وہ چور آٹھ پہر رہتا ہے
قول و اقرار پہ کیوں چھوڑ دیا دہن یار
اس ندامت سے گریبان میں سر رہتا ہے
اب تو دم بھر انہیں فرصت نہیں آرائش سے
آئنہ آٹھ پہر پیش نظر رہتا ہے
کشتۂ تیغ نگہ طالب دیدار رہیں
چشم جاناں کو یہ منظور نظر رہتا ہے
یہ بھی ہیں اس فلک حسن کے جویا مری طرح
چاند سورج کو جو دن رات سفر رہتا ہے
جب بگڑتے ہیں تو مننے کا وہ لیتے نہیں نام
پہروں اپنا قدم یار پہ سر رہتا ہے
بیلا باٹیں گے سواری میں کسی گل کے یہ کیا
غنچوں کی مٹھیوں میں کس لیے زر رہتا ہے
میں وہ دیوانہ ہوں جب فصل بہار آتی ہے
میرے ویرانے میں پریوں کا گزر رہتا ہے
وصل کی شب بھی نہیں چین سے کٹنے پاتی
ہر دم آرزدگئ یار کا ڈر رہتا ہے
دیکھنے والے سمجھتے ہیں عبث تار نظر
میری آنکھوں میں ترا موئے کمر رہتا ہے
غیر کے بس میں قلقؔ کیوں نہ ہو وہ سیم بدن
قابوئے یار میں گنجینۂ زر رہتا ہے
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.