پرتو پڑا جو عارض گلگون یار کا
پرتو پڑا جو عارض گلگون یار کا
اٹھا تنور لالہ سے طوفاں بہار کا
ہم چشم لالہ ہے جو دل داغدار کا
نرگس کو ہم سا عارضہ ہے انتظار کا
لکھتا ہے وصف شعلۂ رخسار یار کا
جائے ورق ہو ہاتھ میں پتا چنار کا
بیمار عشق ہوں لب و دندان یار کا
نسخے میں میرے چاہئے شربت انار کا
رشتے کی طرح سے در دنداں کا تیرے زار
ساکن ہے کوچۂ گہر آب دار کا
آثار عشق خاک سے بھی اپنے ہیں عیاں
بے وجہ رنگ زرد نہیں ہے غبار کا
ہر ذرہ اپنی خاک کا ہے چشم انتظار
یا رب ادھر بھی ہو گزر اس شہسوار کا
ہم عاصیوں کو بعد فنا بھی یہ خوف ہے
تختہ الٹ نہ جائے زمین مزار کا
کلیاں تلک نہ نکلی تھیں جب سے اسیر ہوں
دیکھا مزا نہ کچھ چمن روزگار کا
چشمان یار کرنے لگیں ہیں دلوں کو صید
ان آہوؤں کو شوق ہوا ہے شکار کا
وہ دل جلے ہیں شعلۂ جوالہ بن گیا
اٹھا جو گرد باد ہمارے غبار کا
یاد مژہ نے باغ دل داغدار میں
کھٹکا لگا دیا خلش نوک خار کا
کشتہ ہوں ایک ترک کے تیر نگاہ کا
انداز مرغ دل میں ہے زخمی شکار کا
رخت سفید صورت مینائے مے ہے سرخ
کیا رنگ پھوٹ نکلا ہے اندام یار کا
پھولوں کی جا پیالہ ہو لبریز پھول سے
تیجا ہے مے کشو قلقؔ بادہ خوار کا
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.