پرواز کا تھا شوق مجھے آسمان تک
پرواز کا تھا شوق مجھے آسمان تک
بجلی گری تو جل گئے کھیتوں کے دھان تک
کچے گھروں کے گاؤں میں برسات رہ گئی
پکی سڑک بنی بھی تو پکے مکان تک
کیسے بتاؤں تم کو اولمپک میں کیا ہوا
میری تو اپنی دوڑ ہے گھر سے دکان تک
پروردگار میرے گناہوں کو بخش دے
مجھ کو سنائی دیتی نہیں اب اذان تک
بچے نے کوئلہ جو چرایا سزا ملی
ان کی سناؤ بیچ گئے جو کھدان تک
آیا وہ مسکرا کے مرا زخم لے گیا
اک شخص جس پہ میں نے دیا تھا نہ دھیان تک
فصلوں کا خواب بھوک کی آنکھوں میں رہ گیا
گاؤں کے کھیت کھا گئے لیکن کسان تک
اک لڑکی اپنے اپنے آپ میں گھٹ گھٹ کے مر گئی
گھر تک خبر گئی نہ کبھی خاندان تک
اس بار بال و پر ہی نہ کاٹے گئے فقط
قینچی کتر گئی ہے مرا آسمان تک
گھر گھر میں جھانکتی ہے یہاں تیسری نظر
رہتی ہے کوئی بات کہاں درمیان تک
ساگرؔ یہ فیصلہ بھی کوئی فیصلہ ہوا
جس میں لیا گیا نہ ہو میرا بیان تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.