پس غبار طلب خوف جستجو ہے بہت
پس غبار طلب خوف جستجو ہے بہت
رفیق راہ مگر ان کی آرزو ہے بہت
لرز کے ٹوٹ ہی جائے نہ آج برگ بدن
لہو میں قرب کی گرمی رگوں میں لو ہے بہت
الجھ گیا ہے وہ خواہش کے جال میں یعنی
فریب رنگ ہوس اب کے دو بہ دو ہے بہت
کٹا پھٹا سہی ملبوس کہنگی نہ اتار
ترے لیے یہی دیوار آبرو ہے بہت
مزاج وقت کی تصویر بن گئے ہم لوگ
لبوں پہ برف جمی ہے دلوں میں لو ہے بہت
ہرا بھرا نظر آتا ہے یوں تو وہ اخترؔ
دیار دل میں مگر قحط رنگ و بو ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.