پس غبار مدد مانگتے ہیں پانی سے
یہ لوگ تنگ ہیں مٹی کی حکمرانی سے
یہ ہاتھ سوکھ کے جھڑنے کو ہو گئے لیکن
میں دست کش نہ ہوا تیری مہربانی سے
پھر اس کے بعد پھلوں میں مٹھاس آئی نہیں
شجر نے کام لیا تھا غلط بیانی سے
کسی جزیرے پہ شاید کھلا یہ باغ کوئی
مہک گلاب کی آتی ہے بہتے پانی سے
میں تیرے وصل کا لمحہ بچا سکوں شاید
مرا تعلق خاطر ہے رائیگانی سے
نواح شہر میں پھیلی ہے موت کی خوشبو
مگر یہ لوگ کہ لگتے ہیں جاودانی سے
ترے وصال کے موسم میں استوار ہوا
کوئی عجب سا تعلق جہان فانی سے
تو مل گیا ہے تو اچھا ہوا وگرنہ دوست
کسے غرض تھی محبت میں کامرانی سے
پہنچ چکے ہیں محبت میں اس جگہ ہم لوگ
جہاں یقیں نہیں آتا یقیں دہانی سے
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 373)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.