پس سکوت سخن کو خبر بنایا جائے
پس سکوت سخن کو خبر بنایا جائے
فصیل حرف میں معنی کا در بنایا جائے
حساب سود و زیاں ہو چکا بہت اب کے
وفور شوق کو عرض ہنر بنایا جائے
لگن اڑان کی دل میں ہنوز باقی ہے
کٹے پروں ہی کو اب شاہ پر بنایا جائے
کسی پڑاؤ پہ پہنچیں گے جب تو سوچیں گے
ابھی سے کیا کوئی زاد سفر بنایا جائے
فراز دار پہ کر کے بلند آخر شب
مرے ہی سر کو نشان سحر بنایا جائے
بہت طویل ہوا سلسلہ رقابت کا
کبھی ملو تو اسے مختصر بنایا جائے
قدم قدم پہ ہے بستی میں وحشیوں کا ہجوم
چلو کہیں کسی صحرا میں گھر بنایا جائے
ضمیر نوع بشر کب سے ہو چکا رخصت
نئے خمیر سے تازہ بشر بنایا جائے
مفر محال ہے قید مکاں سے جب عرفاںؔ
تو کیوں نہ پھر اسی گنبد کو گھر بنایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.