پس یقیں کہیں ہم بھی ترے گمان میں ہیں
پس یقیں کہیں ہم بھی ترے گمان میں ہیں
ترا نشاں ہیں یہ تارے جو آسمان میں ہیں
حرم سرا تھا ترا دل سو چھوڑ آئے اسے
وگرنہ کہنے کو اب بھی اسی مکان میں ہیں
مرے نصیب کے خوش رنگ خواب اور سراب
نہ اس جہان میں تھے اور نہ اس جہان میں ہیں
میں اپنے واسطے ان میں سے خود ہی چن لوں گی
وہ سانحے جو میسر تری دکان میں ہیں
سراب ہیں یہ تمہارے سب آئنہ خانے
بصارتیں بھی نہ جانے کس امتحان میں ہیں
کبھی وہ آئنہ چشم میں سنورتے تھے
وہ سارے خواب نصابوں کے جو بیان میں ہیں
نہ جانے لائیں گے دل پر تباہیاں کیا کیا
وہ حادثے جو ابھی تک تری کمان میں ہیں
یہ پل صراط کہاں لے چلا ہمیں انجمؔ
نہ ہم زمیں کے رہے اور نہ آسمان میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.