پس منظر سکوں میں بھی اک بے کلی ملی
پس منظر سکوں میں بھی اک بے کلی ملی
چہروں کے ازدحام میں بے چہرگی ملی
ذہنوں میں اب بھی گھر کی گھٹن کا خیال ہے
غربت میں صرف جسم کو آسودگی ملی
آنکھوں کے مے کدوں سے تمنا کے شہر تک
ہر گام اک سراب ملا تشنگی ملی
سورج سے ہے خراج کی طالب سپاہ شام
کیا پھر یزید شب کو کہیں سروری ملی
یہ تو ہوا کہ ظلم کو مہلت ملی مگر
تقدیس فکر و ذہن کو پیغمبری ملی
دولت کے اقتدار کا پرچم نگوں ہوا
محنت کے اعتبار کو تیشہ گری ملی
کچھ لوگ تو سراب سے بھی پا گئے مراد
ہم کو سمندروں سے بھی تشنہ لبی ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.